حرم شریف کے بڑے شیخ رحمانی صاحب کو جانتے تھے اور انہوں نے یہ طے کیا کہ ان کو جنت المعلی میں دفن کریں وہ بھی پرانا قبرستان جنت المعلی کا جہاں پر صحابہ اکرام ؓمدفون ہیںحاجی صاحب کو ان کے ساتھ دفن کریں وہاں صرف دو قبروں کی جگہ باقی تھی۔
(غلام نبی‘ مانسہرہ)
2001ء میں میں سعودی عرب کے شہر حمائل میں مزدری کی غرض سے چلا گیا کچھ وقت کے بعد وہاں سے عمرہ کا ارادہ کیا میرے والد صاحب وہاں موجود تھے انہوں نے مجھے ایک بزرگ کے ساتھ عمرہ ادا کرنے کیلئے بھیجا، ان بزرگ شخصیت کا نام مولانا عبدالرحمن الرحمانی تھا‘ ان کے کراچی میں دارالعلوم رحمانیہ بفززون اور لی مارکیٹ میں موجود ہیں‘ رحمانی صاحب دارالعلوم کے انتظامات کے سلسلے سے سعودی عرب جایا کرتے تھے ان کو ویزہ کسی شیخ کی طرف سے فری تھا رحمانی صاحب ہر سال سعودی عرب جاتے اور سعودیہ کے تمام شہروں میں جایا کرتے‘ رحمانی صاحب کا تعلق ضلع مانسہرہ بالاکوٹ سے تھا۔
جب ہم تین آدمی عمرہ ادا کرنے آئے حمائل سے رات کو روانگی ہوئی اور صبح تہجد کے وقت مدینہ منورہ حاضری نصیب ہوئی روضہ رسول ﷺ پر حاضری کے وقت رحمانی صاحب ایک ہی دعا کرتے تھے۔ یااللہ میں مروں اور مجھے جنت البقیع میں جگہ نصیب فرما۔ روتے اور یہی دعا کرتے یااللہ مجھے موت مدینہ میں نصیب فرما‘ مدینہ منورہ حاضری کے بعدہم مکہ مکرمہ کو روانہ ہوئے جب مکہ مکرمہ میں عمرہ ادا کیا اور رحمانی صاحب سے یہ الفاظ سنتا رہا یااللہ میں مروں اور مجھے جنت المعلی میں جگہ نصیب فرما۔ 2008ء میں رحمانی صاحب کراچی سے سعودی عرب کو روانہ ہوئے تمام اہل و عیال سے الوداعی ملاقات کچھ اس طرح کررہے تھے کہ واپس آنے والے نہیں ہیں جب جدہ پہنچے تو ان کا بھانجا انہیں جدہ میں آرام کیلئے اپنے گھر لے گئے۔ بھانجا ڈیوٹی پر چلا گیا تو رحمانی صاحب مکہ مکرمہ روانہ ہوگئے۔ مکہ میں ایک دوسرے بھانجے نے استقبال کیا اور عمرہ ادا کرتے وقت رحمانی صاحب کے ساتھ رہے طواف اور سعی سے فارغ ہوکر رحمانی صاحب نے نفل نماز پڑھنا شروع کردی۔ بھانجا ساتھ بیٹھے انتظار کررہا تھا اور کہہ رہا تھا ماموں بس کریں گھر جائیں تو رحمانی صاحب نے کہا بیٹا مجھے پڑھنے دو‘ ہوسکتا ہے میری زندگی کی آخری نماز ہو اس نوافل کے دوران رحمانی صاحب کو دل کا دورہ پڑا وہ بھی احرام کی حالت میں اور اس فانی دنیا کو الوداع کہہ گئے۔ حرم شریف کے بڑے شیخ رحمانی صاحب کو جانتے تھے اور انہوں نے یہ طے کیا کہ ان کو جنت المعلی میں دفن کریں وہ بھی پرانا قبرستان جنت المعلیٰ کا جہاں پر صحابہ اکرامؓ مدفون ہیں حاجی صاحب کو ان کے ساتھ دفن کریں وہاں صرف دو قبروں کی جگہ باقی تھی۔ حاجی صاحب کی نماز جنازہ بیت اللہ میں ادا ہوئی اور جنت المعلیٰ میں دفن ہوئے تو مجھے ان کی مانگی دعا یاد آئی۔
ہر مسئلے کیلئے بند تالے کی چابی
(آصف قائم خانی‘ کنڈیارو)
میرےبھائی نے بکریوں کو پال رکھا ہے‘ پالنے کیلئے دو عدد ملازم بھی رکھے ہوئے ہیں۔ ایک دن بھائی کا فون آیا کہ ملازم بکریاں چرانے کیلئے لے کر گئے تھے اور جب واپس لائے تو ایک بکری گم ہوگئی ہے تو میں نے ان سے عرض کی کہ دیکھیں وہیں ہوگی لیکن وہ کہنے لگے کہ نہیں ملی۔ سب جگہ تلاش کرلیا ہے اور قریبی گھروں سے بھی پوچھا ہے لیکن کوئی اقرار نہیں کررہا میں نے ظہر کی نماز پڑھی اور ایک عمل ذہن میں آیا کہ یہ کروں گا بکری ضرور مل جائے گی۔ پندرہ سے بیس منٹ کا عمل ہے میں نے وہ کیا اور بھائی کو تقریباً تین بجے فون کیا کہ کیا ہوا…؟؟؟ کہنے لگے بکری نہیں ملی اور ملازم بھی سست پڑگئے ہیں کہ اب بکری نہیں ملے گی ملنی ہوتی تو اب تک مل جاتی۔ خیر مجھے دل میں یہ خیال آرہا تھا کہ میں نے عمل کیا ہے بکری ضرور بالضرور ملے گی اور اطمینان تھا کہ میرے عمل کرنے میں تو کوتاہی ہوسکتی ہے لیکن یہ عمل ا یسا ہے کہ کام نہ ہوایسا ہوہی نہیں سکتا۔ تقریباً ڈیڑھ گھنٹے بعد تقریباً ساڑھے چار بجے بھائی کا فون آیا تو بیل بجتے ہی میں سمجھ گیا کہ ان کو بکری مل گئی ہے اور جیسے ہی میں نے فون ریسیو کیا تو بھائی نے کہا بکری مل گئی ہے۔ میں نے پوچھا کیسے ملی؟ کہنے لگے پہلے ہم دو تین بار ان کے پاس گئے لیکن وہ کہیں ہمارے پاس نہیں ہے اور پھر خود ہی لے کر آئے کہ دیکھو یہ تو آپ کی بکری نہیں ہے اور اس طرح ایک عمل کی برکت سے اللہ پاک نے کام بنا دیا۔ عمل اس طرح ہے:۔ 2 رکعت نفل صلوٰۃ الحاجت اور وہیں بیٹھے بیٹھے تین دفعہ سورۂ یٰسین شریف اول و آخر درود شریف اور نہایت عاجزی سے اپنے مقصد کی کامیابی کیلئے دعا کی اور یہ عمل ہر مسئلے کیلئے بند تالے کی چابی ہے۔ بس یقین سے پڑھیے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں